حجر اسود خانہ کعبہ کے چار کونوں میں سے ایک اہم رکن ہے۔ یہ طواف کے آغاز اور اختتام کی جگہ ہے، اور مسلمانوں کے دلوں میں اس کی بڑی عظمت ہے۔ روایت میں آتا ہے کہ جب ابراہیم علیہ السلام خانہ کعبہ کی تعمیر کر رہے تھے تو جبریل علیہ السلام یہ پتھر لے کر آئے۔ یہ پتھر ابتدا میں نہایت سفید اور روشن تھا، اس کی چمک مشرق و مغرب تک پھیلتی تھی۔ حجر اسود کو طواف کی ابتدا کے لیے نشانی کے طور پر نصب کیا گیا۔
زمانے کے ساتھ ساتھ خانہ کعبہ اور حجر اسود کی کئی بار تجدید ہوئی۔ جن میں نمایاں ترین تجدید قریش کے دور میں ہوئی، جب خانہ کعبہ کو دوبارہ تعمیر کیا گیا، تو اس بات پر اختلاف پیدا ہوا کہ حجر اسود کو اس کی جگہ کون رکھے۔ قریش نے طے کیا کہ جو شخص سب سے پہلے اس دروازے سے داخل ہوگا، وہی اسے رکھے گا۔ اتفاق سے رسول اللہ ﷺ اندر تشریف لائے، تو سب نے کہا: "یہ تو امین ہیں" – اور وہ لوگ دورِ جاہلیت میں بھی آپ کو ’امین‘ کے لقب سے ملقب کرتے تھے۔ سب نے کہا: "اے محمد! ہم آپ سے راضی ہیں۔" نبی ﷺ نے ایک چادر منگوائی، اس میں حجر اسود رکھا، اور ہر قبیلے کے ایک فرد سے چادر کا کونا پکڑنے کو کہا، تو ان لوگوں نے حجر اسود کو اٹھایا، پھر نبی ﷺ نے اپنے ہاتھوں سے اسے اس کی جگہ پر نصب فرمایا۔ یوں آپ ﷺ نے حجر اسود کو خود نصب کرکے جھگڑے کو حل فرمایا۔
حجر اسود کے استلام (چھونے) کی شرعی حیثیت
علماء کرام، جیسے کہ شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ، نے وضاحت فرمائی ہے کہ حجر اسود کا استلام اس کو بوسہ دینے یا دائیں ہاتھ سے صرف اشارہ کرنے کے ذریعہ ہوگا، نہ کہ اس سے تبرک حاصل کرکے، جیسا کہ بعض عوام کرتی ہے، کیونکہ اس سے مقصود عبادت کی ادائیگی ہے نہ کہ تبرک کا حصول؛ جیسا کہ عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: "اگر میں نے نبی ﷺ کو تجھے چومتے نہ دیکھا ہوتا تو میں تجھے کبھی نہ چومتا۔"
مملکت سعودی عرب کی جانب سے حجر اسود کی دیکھ بھال
جب سے اس مبارک سرزمین پر توحید کا سورج طلوع ہوا ہے، خانہ کعبہ مرکزِ توجہ رہا ہے۔ اور سعودی عرب کی طرف سے حرمین شریفین کی تمام سہولیات اور ان کے زائرین کی خدمات کی دیکھ بھال کے من جملہ سیاق میں حجر اسود کو اعلی ترین استثنائی نگہداشت حاصل رہی ہے، اور اس طرح اس عظیم مقام کی ہیبت کی وجہ سے سعودی عرب خانہ کعبہ کا ایک امانتدار خدمت گزار بن گیا ہے۔ سعودی حکومت نے ہر دور میں حرمین شریفین کو اولیت دی ہے، اس کی ویسے ہی تعظیم کی ہے جیسے عقیدہ توحید کی تعظیم کرتی ہے، اور اس کا ویسے ہی خیال رکھتی ہے جس طرح باقی شرعی امور کا خیال رکھتی ہے، جس کی وجہ سے حجر اسود کو خاص اہتمام حاصل رہا ہے،
جس کے چند نمایاں کام درج ذیل ہیں
-
حجر اسود کی صفائی اور دیکھ بھال: حجر اسود کی صفائی جدید تکنیک اور عالمی معیار کے مواد سے کی جاتی ہے۔ اور ضرورت کے مطابق اس کے گرد لگے چاندی کے فریم کو تبدیل کیا جاتا ہے۔ یہ فریم دو بار بدلا گیا: ایک بار شاہ خالد (1979) کے دور میں اور دوسری بار شاہ فہد (2001) کے دور میں۔
-
ڈیجیٹل ڈاکیومنٹیشن: سال 1442ھ (2021) میں حجر اسود کی "فوکس اسٹیک پانوراما" ٹیکنالوجی کے ذریعے 1,050 ہائی ریزولوشن تصاویر لی گئیں، جس سے ایک تھری ڈی ماڈل تیار کیا گیا۔ جس ایک ہفتہ سے زیادہ کا وقت صرف ہوا، اور یہ دنیا میں اپنی نوعیت کا پہلا منصوبہ ہے۔
-
ورچوئل ویژن: "اسمارٹ کمیٹی 2024" کے اقدامات کے تحت "کسوہ کعبہ اسمارٹ پروجیکٹ" کی شروعات کی گئی اور حجر اسود اور کعبہ کو ڈیجیٹلائز کیا گیا، تاکہ دنیا بھر کے مسلمان ان کو قریب سے ورچوئلی دیکھ سکیں۔
-
حجر اسود چومنے کا نظم ونسق: جنرل نگراں کمیٹی برائے امور مسجد حرام اور مسجد نبوی نے نے حجر اسود کو چومنے کے لیے خاص نظم ونسق کا انتظام کیا ہے؛ جس کا مقصد حجر اسود کو بوسہ دینے والوں کو منظم کرنا ہے۔ ایک محافظ ایک مضبوط رسی کی مدد سے حجر اسود کے پاس کھڑا رہتا ہے اور اور طواف کرنے والوں کے لئے بوسہ دینے کے صحیح طریقہ کی رہنمائی کرتا رہتا ہے، جس جحاج ومعتمرین کے لئے عبادت کی ادائیگی میں آسانی ہوتی ہے۔
-
چاندی کے فریم کی ملمع کاری: کمیٹی نے 2021، 2022، اور 2024 میں حجر اسود کے چاندی کے فریم کو جرمنی اور اٹلی سے درآمد شدہ خاص مواد سے صاف کرنے اور چمکانے کا کام کیا۔ جسے مکمل طور پر سعودی ماہرین کی ٹیم نے انجام دیا، جو کہ اس مقدس نشانی کی حفاظت میں اعلی مہارت کا ثبوت ہے۔
-
خوشبو لگانا اور مسلسل صفائی: حجر اسود اور ملتزم کی باقاعدگی سے بہترین خوشبوؤں سے تطہیر کی جاتی ہے، تاکہ اس مقام کی خوبصورتی میں اضافہ ہو۔
سعودی عرب کی حکومت، خادم حرمین شریفین اور ان کے امانتدار ولی عہد کی قیادت میں، مسلسل حرمین شریفین کی کما حقہ خدمت کر رہی ہے۔ اور خانہ کعبہ اور حجر اسود کے سلسلہ میں سعودی عرب کی یہ خدمات اخلاص وقیادت کے باب میں ایک مثال بن گئی ہے، یہ صرف مادی خدمت نہیں، بلکہ یہ دینِ اسلام اور اس کے ماننے والوں کی خدمت سے گہری وابستگی کا عملی اظہار نیز بیت اللہ کے مہمانان کی خدمت اور عبادت کو آسان بنانے کی مسلسل کوشش ہے۔