خانہ کعبہ کا دروازہ:

 

خانہ کعبہ کا دروازہ:

کعبہ شریف کا دروازہ، جو کعبہ کی مشرقی سمت واقع ہے، ایک روحانی علامت اور صدیوں پرانا تاریخی ورثہ ہے۔ موجودہ دروازہ اپنے شان دار حجم کے ساتھ نمایاں ہے، اس کی اونچائی 318 سینٹی میٹر، چوڑائی 171 سینٹی میٹر اور موٹائی تقریباً آدھا میٹر ہے۔

باب کعبہ شریف کی تاریخ

بابِ کعبہ کی تاریخ قدیم زمانے سے شروع ہوتی ہے۔ جس میں اس بات کو ترجیح دی جاتی ہے کہ یمن کے قدیم بادشاہ تُبَّع الثالث وہ پہلے شخص ہیں جنہوں نے کعبہ کے لیے دروازہ اور چابی بنائی۔ اور تاریخ کے مختلف ادوار میں حکمرانوں اور مسلمانوں نے اس دروازے پر اپنی منفرد چھاپ چھوڑی۔

قریش کا دور:

قریش کے دور میں کعبہ کے لیے دو پٹ والا دروازہ تیار کیا گیا۔ اس کے بعد عبداللہ بن زبیر اور حجاج بن یوسف کے ادوار میں اس کی تجدید کی گئی۔ پھر مختلف زمانوں میں اس کے ڈیزائن اور آرائش میں تبدیلیاں کی جاتی رہیں۔

اسلامی دور:

اسلامی عہد کے حکمرانوں نے کعبہ کے دروازے کی تزیین کاری میں انوکھی کارکردگی انجام دی۔ مثال کے طور پر، سلطان الناصر محمد بن قلاوون نے دروازے پر چاندی کی تہیں چڑھائیں، اور سلطان سلیمان القانونی نے چاندی کی پرت کو سونے کی ملمع کاری کے ساتھ دروازے پر چڑھایا۔ ہر نسل نے اس مبارک دروازے پر اپنی خاص چھاپ چھوڑی، چاہے وہ انوکھے دلکش نقش و نگار ہوں یا قیمتی مواد کا استعمال۔

سعودی دور میں بابِ کعبہ:

سعودی عہد میں بابِ کعبہ نے تبدیلیوں کے عظیم ترین مراحل کا مشاہدہ کیا، اور دو نئے دروازے نصب کیے گئے:

1.بابِ ملک عبدالعزیز (1363ھ): یہ دروازہ المونیم سے بنایا گیا تھا اور اس پر سونے کی ملمع کاری کے ساتھ چاندی کی پرتیں چڑھائی گئیں تھیں، اور اللہ کے اسمائے حسنیٰ سے تزئین کاری کی گئی۔

2. موجودہ دروازہ (1399ھ): شاہ خالد بن عبدالعزیز نے اس دروازے کو خالص سونے سے بنانے کا حکم دیا۔ اس کی تیاری میں 280 کلوگرام خالص 999.9% عیار کا سونا استعمال ہوا، اور مکہ مکرمہ کی ایک خصوصی ورکشاپ میں اس دروازے کی تیاری میں پورا ایک سال لگا۔

موجودہ دروازے کی خصوصیات:

موجودہ دروازے کو کوالٹی اور مضبوطی کی ضمانت کے پیش نظر جدید ٹیکنالوجی کے تحت تیار کیا گیا؛ تاکہ یہ موسمی عوامل کا مقابلہ کر سکے۔ دروازے پر دلکش نقش و نگار بنائے گئے ہیں، جن میں لفظ "اللہ جل جلالہ" اور نبی کا نام محمد ﷺ نمایاں طور پر تحریر ہے۔ اسی کے ساتھ دروازے پر سورہ فاتحہ اور دیگر قرآنی آیات نقش ہیں۔ ساتھ ہی اللہ کے اسمائے حسنیٰ کی 15 گول تختیاں اسے مزید زینت فراہم کرتی ہیں۔

بابِ کعبہ کی علامتی حیثیت:

بابِ کعبہ محض ایک مدخل (داخل ہونے کی جگہ) نہیں، بلکہ ایک جھروکا ہے جو خانہ کعبہ کی خدمت میں فنکاری کی طویل تاریخ سے آشکار کرتا ہے۔ یہ دروازہ ان حکمرانوں اور مسلمانوں کہانی بیان کرتا ہے جنہوں نے اس کی حفاظت اور تزئین کاری میں کافی محنت کی اور سب سے خوبصورت اور قیمتی اشیاء کا استعمال کیا۔ تاکہ یہ کعبہ کے تقدس کا گواہ اور اسلام کی عظمت کی علامت بنا رہے۔