کعبہ کى سرپرستى:

 

کعبہ کى سرپرستى:

اس سرپرستى کو حجابۃ بھى کہا جاتا ہے اور جولوگ یہ ذمہ دارى نبھاتے ہیں، انہیں سادن وحاجب کہا جاتا ہے، کیوں کہ وہ کعبہ کو عوام سے بچاتے ہیں۔
سرپرستى کى تاریخ:

جب سے کعبہ کى تعمیر نبی ابراہیم اور ان کے فرزند اسماعیل علیہما السلام کے ہاتھوں  ہوئى، اس وقت سے ہى سرپرستى کا تاریخ شروع ہوگئى ہے،  یہ اسماعیل علیہ السلام کے ذمہ تھى، جنہوں نے بیت اللہ الحرام کے پڑوس میں قیام کیا اور اس کى خدمت کرتے رہے۔

تاریخ میں سرپرستى کى منتقلى:

  • سرپرستى اسماعیل سے  متنقل ہوکر ان کى اولادوں میں ایک عرصہ تک رہى۔

  • اس پر قبیلہ جرہم نے قبضہ کیا، پھر خزاعہ نے، یہاں تک کہ  اس کى بازیابی نبی محمد صلى اللہ علیہ وسلم کے چوتھے جد امجد  قصى بن کلاب نے  کى۔

  • ان کے بعد ان کے سب سے بڑے لڑکے عبد الدار کے ذمہ آئى۔

  • قصى کى نسل سے عبد الدار کى اولادوں نے کعبہ کى پرستى سنبھالى اور زمانہ جاہلیت پھر زمانہ اسلام میں عبد الدار کى اولادوں میں  باقى رہى۔

  • نبی صلى اللہ علیہ وسلم کے دور میں سرپرستى  عبد الدار کى اولادوں میں سے عثمان بن طلحہ کے ذمہ تھى۔

  • عثمان کى وفات ہوگئى اور انہوں نے کوئى  نسل نہیں چھوڑى، اس لیے یہ سرپرستى ان کے چجازاد بھائى شیبہ بن عثما کو منتقل ہوگئى اور آج تک انہى کى اولادوں میں  چلى آرہى ہے۔

اسلام میں سرپرستى:

جب نبی صلى اللہ علیہ وسلم نے مکہ فتح کیا، تو آپ کعبہ کى چابی عثمان بن طلحہ سے لى اور کعبہ میں داخل ہوئے، پھر اسے بتوں سے پاک کیا، اس کے بعد چابی عثمان بن طلحہ کو یہ کہتے ہوئے واپس کردى،  ابو طلحہ  کى اولادو! تم اس ذمہ دارى کو ہمیشہ ہمیش کے لیے لے لو،یہ تم سے کافر ہى چھینیں گے"،  آپ نے یہ یقین دہانى کرادى کہ  یہ سرپرستى ان کى ذریت میں باقى رہے گى۔

آج کعبہ کى سرپرستى:

موجودہ دور میں  عمر کے لحاظ سے سب سے بزرگ کے پاس کعبہ کى چابى ہوتى ہے، وہ اسے کھولنے اور اندر سے اس کے دھولنے کى نگرانى کرتے ہیں، کعبہ کو  سرپرستوں ، ولى امر، شہزادوں اور معزز مہمانوں کى موجودگى سال میں دو مرتبہ دھویا جاتا ہے، سرپرست اول دیگر سرپرستوں کو کعبہ کھولنے کے وقت کى  اطلاع دیتا ہے، تاکہ اس عظیم کام میں ان کى شرکت کو یقینى بنایا جائے۔

سرپرستى محض منصبى ذمہ دارى  نہیں ہے، بلکہ یہ عظیم اعزاز ہے، جس کى پرانى تاریخ ہے اور اس کا سلسلہ انبیا علیہم السلام کے زمانے تک  پہنچتا ہے اور اسلامى ورثے کے ایک حصہ طور پر آج تک جارى ہے"۔