آب زمزم
زمزم کنواں کی کہانی ۔ اللہ کے حرمت والے گھر میں کرم وبرکت کا سرچشمہ
زمزم کا کنواں ، وہ مقدس علاقہ جو کعبہ مشرفہ کے مشرق میں صحن طواف کے بیچ میں ہے ۔ یہ بندوں پر اللہ کی رحمت و مہربانی کا شاہد ہے ۔ اس کی تاریخ اللہ کے نبی اسماعیل علیہ السلام تک لوٹتی ہے جب ابراہیم علیہ السلام نے اپنی بیوی ہاجر اور بیٹے اسماعیل کو بے آب وگياہ زمین میں چھوڑا تھا اور جب ہاجر نے اللہ کے نبی سے پوچھا : کیا تمہیں اللہ نے حکم دیا ہے ؟ تو انہوں نے ہاں میں جواب دیا اور ہاجر نے مضبوط ایمان کے ساتھ کہا: تب وہ ہمیں ضائع نہیں کرےگا۔
اسی بیچ کہ ہاجر صفا اور مروہ کے درمیان پانی کی تلاش میں تیز دوڑ رہی تھیں کہ فرشتے جبریل علیہ السلام نے اپنی ایڑی سے زمین کو رگڑا اور زمزم کا مبارک پانی بہہ پڑا اور وہ اسے جمع کرنے لگیں اور اپنے مشکیزے میں چلو سے بھرنے لگیں ، اسی وقت سے یہ کنواں رحمت الہی کا رمز اور حاجیوں اور عمرہ کرنے والوں کی پناہ گاہ بن گیا۔
زمزم کے اسما اور ان کا روحانی مفہوم
زمزم کے متعدد نام ہیں جو اس کی عظمت کے عکاس ہیں جیسے : جبریل کی ایڑ۔ بیماری کی شفا۔ کھانے کا کھانا۔ اس سے روئے زمین پر موجود سب سے اچھے اس پانی کا مقام نمایاں ہوتا ہے ۔ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا وصف بیان کیا کہ وہ برکت والا ہے ۔ آپ نے فرمایا: روئے زمین پر سب سے اچھا پانی آب زمزم ہے ، اس میں کھانے کا کھانا اور بیماری کا علاج ہے ۔
آب زمزم پر مستقل توجہ
زمانوں کے گزرنے کے ساتھ ، آب زمزم نے اپنے ساتھ ہوئے اہتمام و توجہ کی مستقل کوششیں دیکھی ہیں ۔ سنہ 1373 ہجری میں شاہ عبدالعزیز رحمہ اللہ نے نئے نل لگا کر اس کی تجدید کاری کا کام شروع کیا اور ہر ٹنکی میں بارہ ٹونٹیاں لگائیں جو کنوے کے پاس بٹی ہوئی تھیں جن سے پانی نکالنے میں آسانی ہوئی ۔ شاہ سعود رحمہ اللہ کے عہد سنہ 1382 ہجری میں مطاف کی توسیع کے لیے اس کے ارد گرد بنی عمارتیں ہٹا دی گئیں اور مطاف کے نیچے تہہ خانے میں کنواں کھودا گیااور اس طرح سے ڈول سے پانی نکالنے کا سلسلہ مکمل طور پر ختم ہوگيااور ٹونٹیوں سے بدل گيا۔ سنہ 1399 ہجری میں شاہ خالد رحمہ اللہ نے حکم دیا کہ تجربہ کار ماہر غواصوں کے ذریعہ سب سے نئے اور سب سے کام طریقے پر زمزم کےکنوے کی صفائی کی جائے ۔ یہ زمزم کے کنویں کی تاریخ میں عظیم ترین صفائی کا کام تھا۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ اللہ کے فضل سے پہلے سے بہت زیادہ مقدار میں پانی بہنے لگا اور سنہ 1424 ہجری شاہ فہد کے عہد میں مسجد حرام سے مخصوص اسٹڈی نے زمزم کنویں اور اس کے راستوں کو ڈاھانپنے کی ضرورت محسوس کی تاکہ طواف اور نماز کے لیے زیادہ جگہ مل سکے ۔
منفرد خصوصیتیں اور فائق صفائی
آب زمزم کعبہ شریف کے نیچے تین چٹانی شگافوں سے غذا حاصل کرتا ہے اور پرانے زمانے سے قدیم چٹانوں پر بہتا ہے اور پانی کے معیار کو بہتر کرنے کی کوشش مین بنفشہ کے اوپر کرنوں سے آب زمزم کی جراثیم کشی کی جاتی ہے ، اس میں کوئی کیمیائی مواد نہیں ملایا جاتا۔ بیکٹیریا اور وائرس سے جراثیم کشی 99۔77 فیصد تک پہنچتی ہے جس سے یہ مکمل صاف ہوجاتا ہے اور منفر ذائقہ آجاتا ہے ۔
رحمت اور کریمانہ نوازش کا رمز
زمزم صرف پانی کا کنواں نہیں ، یہ اللہ کی رحمت کا پیکر اور جاری نوازش کا رمز ہے ۔ یہ آسمانی بخشش ہے جو مومنوں کی روحوں کوپلاتی ہے اور ان کے دلوں کی پیاس کو ایمان سے سیراب کرتی ہے اور کنویں کے برابر اہتمام و توجہ سے زمزم بیت اللہ الحرام کے حاجیوں کو پاک پانی سے سیراب کرنے کےلیے مکمل اسی طرح حاضر ہے جیسا کہ وہ ہزاروں سال سے تھا۔