حجرہ نبویہ

 

حجرہ نبویہ

""حجرہ شریفہ نبی صلى اللہ علیہ وسلم کا وہ گھر ہے، جس میں آپ ام المؤمنین عائشہ  بنت ابی بکر صدیق رضی اللہ عنہما کے ساتھ اقامت کیا کرتے تھے، اللہ تعالى نے اس حجرے کو عظیم فضیلت سے مختص کیا ، اس نے عائشہ کو عزت بخش کى کہ  ان کے حجرے کو نبی صلى اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صاحبین صدیق اور فاروق رضی اللہ عنہما  کى قبروں کے  لیے چنا، تاکہ یہ پاک جگہ برکت اور یادگار کا سرچشمہ بنى رہے۔

حجرہ شریفہ مسجد نبوى شریف کے مشرقى جانب واقع ہے، اس کا دروازہ پاک روضہ کى طرف کھلتا تھا،  جب  نبی صلى اللہ علیہ وسلم مسجد میں اعتکاف کرتے، تو اپنا سر مبارک عائشہ رضی اللہ عنہا  کى طرف بڑھاتے اور وہ  آپ کے بالوں میں گنگھى کردیتیں اور انہیں سنوار دیتیں، جب نبی صلى اللہ علیہ وسلم رفیق اعلى منتقل ہوگئے، تو آپ کى وفات اسى حجرے میں ہوئى،آپ  نے امہات المؤمنین سے اجازت مانگى کہ آپ کى تیمار دارى عائشہ کے حجرے میں ہو اور پھر امت کو آپ کى جدائى کا صدمہ پہنچا۔

صحابہ  نے نبی صلى اللہ علیہ وسلم کى تدفین کى جگہ پر تبادلہ خیال ، تو صدیق رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم کى اس حدیث کا ذکر فرمایا: "بیشک ہر نبی کو  اس جگہ دفن کیا جاتا ہے جہاں  اس کى روح قبض کى جاتى ہے"۔ اس لیے آپ کو حجرہ شریفہ میں دفن کیا گیا، آپ کے بعد صدیق کو دفن کیا گیا، پھر عمر فاروق  رضی اللہ عنہ آئے اور عائشہ رضی اللہ عنہا نے انہیں ان کے دو ساتھیوں کے ساتھ دفن کرنے کى  اجازت دے، اس طرح  اس مقدس جگہ میں پاک قبریں ہم آہنگ ہیں، جو وحى کے اترنے اور پاکیزگى کى جگہ تھى۔

تاریخى ادوار میں اصلاح وترمیم کے کام:

حجرہ شریفہ میں کئى اصلاحات ہوئى ہیں، جن سے اس جگہ کى عظمت محفوظ ہوگئى، چنانچہ سنہ ۱۷ہجرى میں خلیفہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے گھر کى  گھجور کى ٹہنیوں کو دیوار سے بدل دى، پھر ولید بن عبد الملک (۸۸- ۹۱) کے عہد میں  سیاہ پتھروں سے تعمیر  کى تجدید کى گئى اور حجرہ شریفہ نبی صلى اللہ علیہ وسلم کے  گھر کے رقبہ کےبرابر ہو گیا اور اسے ایک الگ دروازے سے گھیر دیا گیا۔

بادشاہ اور علما اس مبارک جگہ کى حفاظت کر رہے ہیں،  چنانچہ   عادل بادشاہ نور الدین شہید نے سنہ ۵۵۷ہجرى میں اس کے اردگرد ایک گدھا کھودا اور قبر شریف کے اردگردسیسہ پلا دیا، تاکہ اس کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کو روکا جاسکے اور ظاہر بیبرس کے دور  سنہ ۶۶۸ہجرى میں حجرہ شریفہ کے اردگرد لکڑیوں کا کیبن بنایا گیا۔

گنبد کى تعمیر کئى بار  کى گئى،  جس سے اس روحانیت اور پاکیز کى دیکھ بھال کى عکاسى ہوتى ہے جو اس مبارک جگہ کو گھیرے ہوئى ہے، سلطان عبد الحمید عثمانى کے دور ۱۳۵۳ہجرى میں گنبد کو سبز رنگ سے رنگا گیا اور یہ رنگ  اس خوبصورتى اور ہیبت کى علامت بن گیا،  جو   سبز گنبد کو گھیرے ہوئى ہے اور وہ آج اسى نام سے مشہور ہے۔

حجرہ شریفہ کے دروازے:

حجرہ شریفہ کے چھ دروازے ہیں، جو اس جگہ کى عظمت  کا پرتو اور شرف وتقدس کى علامت ہیں۔

  1. توبہ دروازہ (جنوب)
  2. تہجد دروازہ (شمال)
  3. فاطمہ دروازہ (مشرق)
  4. نبى دروازہ (مغرب)، یہى باب الوفود  ہے
  5. کیبن کے اندر مثلث (تکون) کے دائیں جانب ایک دروازہ
  6. کیبن کے اندر مثلث (تکون) کے بائیں جانب ایک دروازہ

تاریخى ادوار میں حجرہ شریفہ کو کئى غلاف چڑھائے گئے، سب سے پہلے  بانس سے بنا غلاف، پھر بینگنى رنگ کے موٹے ریشم کا غلاف، پھر سونے سے آراستہ سیاہ غلاف۔

یہ سب غلاف  اس مقدس جگہ کے احترام اور قدر دانى کا اظہاریہ ہیں۔

خاتمہ:

حجرہ شریفہ نبی صلى اللہ علیہ وسلم اور آپ کے دونوں ساتھیوں  کى آرام گاہ ہے، جو عظیم تاریخ کے گواہ اور لازوال عبرت کے طور پر باقى رہے گا، جہاں محبت  ووفا کے  معانى جلوہ گر ہیں۔ ہم  دعا کرتے ہیں کہ اللہ ہمیں ان لوگوں میں سے بنائے جو اس کى زیارت  اور صاحب حجرہ علیہ الصلاۃ والسلام کى اقتدا کے شرف سے سرفراز  ہوں۔