مسعی
مسجد حرام کےمشرق میں صفا اور مروہ کے درمیان پھیلا ہوا راستہ مسعی ہے ۔ اور یہ اس حج اور عمرہ کا لازمی جزء ہے جس کا حکم اللہ نے اپنی کتاب میں دیا ہے ۔ صفا اورمروہ چھوٹی چھوٹی پہاڑیاں ہیں جو مسجد حرام سے قریب ہیں ، سعی صفا سے شروع ہوتی ہے اور سات چکروں کے ساتھ مروہ پر ختم ہوتی ہے جیسا کہ اللہ تعالی کا فرمان ہے : إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِن شَعَائِرِ اللَّهِ ۖ فَمَنْ حَجَّ الْبَيْتَ أَوِ اعْتَمَرَ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِ أَنْ يَطَّوَّفَ بِهِمَا ۚ وَمَنْ تَطَوَّعَ خَيْرًا فَإِنَّ اللَّهَ شَاكِرٌ عَلِيمٌ (سورة البقرة 158).
" صفااور مروه اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے ہیں، اس لئے بیت اللہ کا حج وعمره کرنے والے پر ان کا طواف کرلینے میں بھی کوئی گناه نہیں اپنی خوشی سے بھلائی کرنے والوں کا اللہ قدردان ہے اور انہیں خوب جاننے واﻻ ہے"(البقرۃ:158)
صفا اور مروہ کے درمیان سعی
صفا اور مروہ کے درمیان سعی کرنا تعبدی عبادت ہے جو ہمیں سیدہ ہاجر کے بلند ایمان کی یاد دلاتا ہے جب کہ وہ اپنے بیٹے اسماعیل کے لیے پانی تلاش کررہی تھی ایک ایسی وادی میں جس میں نہ گھاس تھی اور نہ پانی ، اس یقین کے ساتھ کہ ان کا اللہ انہیں ضائع نہیں کرےگا۔ امام بخاری نے اپنی صحیح میں ابن عباس رضی اللہ عنہما سے اس اثر انگيز منظر کی تفصیلات روایت کی ہیں ۔
صفا اور مروہ کی کیفیت
صفا: مسجد حرام کے جنوب میں باب صفا کے قریب واقع ہے اور یہ ایک بلند جگہ ہے اس کی لمبائی چھ میٹر اور چوڑائی تین میٹر ہے ، اس پر چار قدموں سے چڑھا جاتا ہے ۔
مروہ: مسجد حرام کے شمال مشرق میں قعیقعان پہاڑ کے پاس واقع ہے ، اس پر چبوترے سے جڑے پانچ قدموں سے چڑھا جاتا ہے ۔
مسعی تاریخ میں
صدیوں تک مسعی مٹی والا راستہ تھا یہاں تک کہ خلیفہ جعفر منصور کےزمانے میں زینے بنائے گئے تاکہ صفا مروہ پر چڑھنا آسان ہو ۔
اس کے بعد اس کو اور بہتر کیا گيا اور شعائر کی ادائیگی کے لیے اسے ہموار کیا گيااورہم نہیں دیکھتے کہ کسی نے مسعی کی زمین کے ہموار کرنے کی بات کی ہو اور راحج یہ ہے کہ سب سے مسعی کی زمین کی اصلاح کی گئی اور اسے برابر کیا گیاوہ امیر المومنین محمد المہدی کے زمانے میں ہوا ، انہوں نے مسجدحرام کے تمام سمتوں مین بڑے اضافے کیے اور جو خود انجینيئروں اور کام کرنے والوں کے کام کی نگرانی کرتے تھے ۔ اس کے بعد حکام مسعی کی زمین کی اصلاح کرتے رہے جب جب اس کا موقع آيا۔
مملکت سعودی عرب میں ترقیاں (1932 سے اب تک )
-
مسعی کا فرش اور اسے ہموار کرنا: 1345 ہجری میں شاہ عبدالعزيز آل سعود رحمہ اللہ نے حکم دیا کہ مسعی کو مربع پتھروں سےہموار کیا جائے تاکہ سعی مین آسانی ہو ۔
-
مسعی کی چھتریوں کی تجدید: سنہ 1366 ہجری میں سایہ مہیا کرنے کےلیے صفا سے مروہ تک پھیلی ہوئی چھتری کی تجدید ہوئی۔
-
مسعی کی تعمیر کا منصوبہ: سنہ 1375 ہجری میں مسجد حرام اور مسعی کی توسیع کے منصوبے کی شروعات ہوئی تاکہ حاجیوں کی نقل و حرکت کو آسان بنایا جائے ۔
-
مروہ اور صفا محراب کا انہدام : 1376 ہجری میں مروہ کے ٹوٹے ہوئے محراب کو منہدم کیا گيا اور 1377 ہجری میں صفا کے محراب کو تاکہ زینے بنائے جائیں۔
عصر حاضر میں سعی
مملکت میں مسعی کی ترقی جاری رہی نئے وسائل وذرائع کے اضافے کے ساتھ جیسے اےسی اور ترقی یافتہ چھتریاں جو حاجیوں کو راحت بہم پہنچاتی ہیں ساتھ ہی لوجسٹک سسٹم کو بہتر کیا گيا تاکہ نقل و حرکت آسان ہو اور سعی منطم ہوسکے جس کی وجہ سے اب علاقہ اس قابل ہوگيا کہ پورے امن وراحت کے ساتھ حاجیوں کی بڑی تعداد کو سموسکے ۔
خلاصہ
صفا مروہ کے درومیان سعی مقدس ترین عبادتوں میں سے ہے ۔ اور اس علاقے کی تاریخ لگاتار ہوئی ترقیاتی کڑیوں کی عکاس ہے جو عہدنبوی سے جدید سعودی عہد تک جاری ہیں ۔ ان ترقیوں نے سعی کے تجربے کو بہتر کرنے اور حاجیوں کی ضرورتوں کو پورا کرنے میں اپنا کردار نبھایا ہے جس سے منعکس ہوتا ہے کہ مملکت امن وراحت کے اعلا ترین معیار کے مطابق اللہ کے مہمانوں کو بہترین خدمات پیش کرنے کی پابند ہے۔