مسجد نبوى کى تعمیر
"جب سے نبی محمد صلى اللہ علیہ وسلم مدینہ منورہ میں قدم رنجا ہوئے، مسجد نبوى شریف کى داستان شروع ہوتى ہے، جو زمانے کى تبدیلیوں اور تجدد ایمان کى گواہ رہى۔ مسجد نبوى کى تعمیر ہجرت کے پہلے سال ۱۰۵۰ میٹر مربع کے رقبے پر کى گئى، پھر نبى صلى اللہ علیہ وسلم نے سنہ ۷ہجرى میں خیبر سے واپسى کے بعد اس میں توسیع کى، جس سے اس کا رقبہ ۱۴۲۵ میٹر مربع تک پہنچ گیا۔
پھر خلفائے راشدین کے ہاتھوں اس کى توسیع ہوتى رہى، چنانچہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے عہد سنہ ۱۷ہجرى میں اس کى توسیع کى گئى اور اس کے رقبے میں ۱۱۰۰ میٹر مربع کا اضافہ کیا گیا، اس کے بعد عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے سنہ ۲۹-۳۰ہجرى میں ۴۹۶ میٹر مربع کا اضافہ کیا۔ ولید بن عبد الملک اموى کے دور میں اسلامى تعمیر اپنى بلندى کو پہنچ گئى، انہوں نے سنہ ۸۸ اور سنہ ۹۱ہجرى کے درمیان ۲۳۶۹ میٹر مربع کا اضافہ کیا اور مہدى عباسى ، سلطان قایتبائى اور سلطان عبد المجید عثمانى کے ادوار میں کوششیں جارى رہیں اور ہر مرحلہ میں سیکٹروں میٹر کا اضافہ کیا گیا۔
سعودى عہد کى آمد کے ساتھ مملکت سعودى عرب کى دانشمند قیادت کے اہتمام کى وجہ سے مسجد نبوى کا خط وخال بدل گیا، اس کے حکمرانوں نے اسے اپنى توجہ اور اہتمام کا محور بنایا۔
شاہ عبد العزیز رحمہ اللہ نے سنہ ۱۳۷۳ہجرى میں ۶۰۲۴ میٹر مربع کے رقبے کے ساتھ مسجد نبوى کى پہلى توسیع کى اور یہ سفر شاہ فہد رحمہ اللہ کے عہد میں جارى رہا، جو سنہ ۱۴۰۵ ہجرى میں اس کى توسیع میں معیارى اچھال لائے اور مسجد کا رقبہ ۹۸،۵۰۰ میٹر مربع بن گیا، اس سے زائرین اور مصلیوں کى ضرورتیں پورى کرنے کے تئیں مملکت کا التزام ظاہر ہوتا ہے۔
یہ اہتمام صرف رقبوں کى حد تک نہیں ہے، بلکہ جمالیات اور انفراسٹرکچر کو بھى شامل ہے، اس لیے جدید چھتریوں کا اضافہ کیا گیا، جو مصلیوں کو دھوپ کى تمازت سے بچانے کے لیے مسجد کے صحنوں پر سایہ کرتى ہیں۔ سنٹرال اے سی سسٹم کو فروغ دیا گیا اور سبز گنبد اور محراب نبوى سمیت پرانى عمارت میں اس طرح ترمیم کى گئى کہ آج قدیم اور جدید ہم آہنگ نظر آ رہے ہیں۔ مسجد نبوى میں شدید بھیڑ کے وقت دس لاکھ سے زیادہ نمازیوں کى گنجائش ہے، اس طرح مسجد نبوى عالم اسلامى کے مختلف حصوں سے دلوں کو اکٹھا کرنے والا مینارہ، تاریخ کى خوشبو ، حاضر کى رونق اور وسیع مستقبل بن گئى، جس میں اس مقدس مذہبى نشانى پر توجہ مبذول کى جاتى رہے گى۔