مقام ابراہیم

 

مقام ابراہیم علیہ السلام

"مقام ابراہیم علیہ السلام وہ تاریخى پتھر ہے جس پر نبی ابراہیم علیہ السلام اس وقت کھڑے ہوئے تھے، جب وہ اپنے بیٹے اسماعیل علیہ السلام کے ساتھ  کعبہ کى تعمیر کر رہے تھے اور کعبہ کى دیواریں اونچى ہونے لگیں، تو ابراہیم نے اپنے اس مقام کا سہارا لیا، تاکہ تعمیر کے دوران اس پر کھڑے ہوسکیں، پتھر پر آپ کے دو قدموں کے نشانات  ظاہر ہوگئے، جس کى وجہ سے وہ ایک  اہم تاریخى نشان بن گیا۔

یہ امتیازى نرم پتھر آبی پتھروں میں سے ہے، جو سخت پتھر سے الگ ہے، مقام کى شکل مربع ہے، اس کى لمبائى، چوڑائى اور اونچائى تقریبا ۵۰ سنٹی میٹر ہے، اس کے بیچ میں ابراہیم علیہ السلام کے دو قدموں کا نشان ہے،  وہ  دو قدموں کى شکل سے ہم آہنگ دو انڈے کى شکل کے گڈھے  ہیں۔

یہ پتھر زمانہ جاہلیت میں عرب کے یہاں معروف تھا اور ان کے دلوں میں اس کا بڑا مقام تھا، جیسا کہ شاعر ابو طالب نے اپنے مشہور قصیدے  میں اس کا ذکر کرتے ہوئے کہا:(وموطئ إبراهيم في الصخر رطبة على قدميه حافيا غير ناعل) کعبہ کى تعمیر کے بارے میں احادیث روایت کى جاتى ہیں، ابراہیم علیہ السلام نے بیت اللہ کى تعمیر کى کوشش کى ، جیسا کہ اللہ نے انہیں حکم دیا، وہ  کعبہ کى تعمیر کے لیے اس پتھر پر کھڑے ہوتے تھے، جب کہ اسماعیل ان پتھر اٹھا کر دیتے اور ان دونوں میں سے ہر کوئى اللہ کے لیے تسبیح اور تہلیل کے الفاظ ورد کرتا: "  ربنا تقبل منا"۔

مقام ابراہیم ایمان کا نشان بن گیا اور اس کے کئى روحانى فضیلتیں منسلک ہیں۔

مقام ابراہیم کى نمایاں ترین فضیلتوں میں سے یہ ہے کہ وہ مناسک حج میں مسلمانوں کى جائے نماز بن گیا، اللہ تعالى نے حکم دیا کہ وہ عبادت کى جگہ بنے، اللہ تعالى نے فرمایا: "اور مقام ابراہیم کو نماز کى جگہ بنالو" اور رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: "رکن (حجر اسود) اور مقام جنت کے دو یاقوت ہیں"۔ نبی صلى اللہ علیہ وسلم کے عہد کے بعد  بھى یہ مقام بلند رہا ہے، خلیفہ عمر بن خطاب کے عہد میں طواف کو آسان کرنے اور مسجد حرام کى توسیع کے لیے اس کى جگہ کو کعبہ  کے دیوار سے دور منتقل کردیا گیا۔

مقام  ابراہیم تاریخ کے ادوار میں توجہ واہتمام کے کئى مراحل سے گزرا  ہے، خلیفہ مہدى کے دور میں اسے سونے کا غلاف پہنایا گیا اور بعد کے ادوار میں اس دوبارہ مرمت کى گئى۔ اس کے اردگر  جو کیبن تھا ، اسے شاہ فیصل بن عبد العزیز کے دور میں ہٹا دیا گیا اور اسے ایک شفاف بلورى ڈھکن سے گھیر دیا گیا، تاکہ زائرین بہتر طریقے سے اس کا دیدار کر سکیں، بعد کے ادوار میں غلاف کى معدنى شکل کى تجدید کے کام کیے گئے اور اس کے تقدس کے شایان شان نقش ونگار کا اضافہ کیا گیا۔

اس طرح مقام ابراہیم علیہ السلام   ایمان اور ان عظیم قربانیوں  کا زندہ شاہد رہے گا، جنہیں انبیاء نے اللہ کے شعائر کى تعمیر وتاسیس کى راہ میں پیش کیا"۔