کعبہ مشرفہ

 

کعبہ شریف: اللہ کے گھر کی کہانی جو دلوں کو روشن کرتا ہے

مکہ مکرمہ کے دل میں جہاں خشوع اور عظمت باہم ملتے ہيں ، کعبہ مشرفہ شان سے  کھڑا ہے ، جو تاریخ   ایمان پر شاہد اور مومنوں کے دلوں کا مرکز  ہے ۔ یہ پہلا گھر ہے جسے لوگوں کے لیے بنایا گيا تا کہ وہ ایک اللہ واحد  کی عبادت کریں ۔ اللہ تعالی کافرمان ہے : إن أول بيت وضع للناس للذي ببكة مباركًا وهدى للعالمين" اللہ تعالیٰ کا پہلا گھر جو لوگوں کے لئے مقرر کیا گیا وہی ہے جو مکہ (شریف) میں ہے جو تمام دنیا کے لئے برکت وہدایت والا ہے"( آل عمران:96)

ہاجر کا بھروسہ اور آسمان سےدعا کی قبولیت

جب مکہ کی وادی بنجر تھی اس میں نہ پانی تھا اور نہ کوئی پودا، اللہ تعالی نے اپنے نبی ابراہیم علیہ السلام کو حکم دیا کہ وہ اپنی ذریت کو وہاں بسائیں ، تو انہوں نے اپنے رب کا حکم مانااور اپنی بیوی ہاجر اور بچے اسماعیل علیہما السلام کو اس غیر آباد  وادی میں چھوڑ دیا ۔ ہاجر کا اللہ پر بھروسہ بہت عظیم تھا، جب انہوں نے کہا:" تب وہ ہمیں ضائع نہیں کرےگا" ۔ اللہ نے ان کے حسن ظن  کو پورا کیا۔ اوراس نے اسماعیل علیہ السلام کے قدموں کے نیچے سے زمزم کا چشمہ جاری کردیا ۔پھر وادی زندگی سے معمور ہوگئی ۔

تعمیر کعبہ، اطاعت و دعا

اس کے بعد اللہ تعالی نے ابراہیم علیہ السلام کی رہنمائی کعبے کے مقام  کی طرف کی اور انہیں اس کی تعمیر کا حکم دیا۔ دونوں باپ بیٹے ابراہیم اور اسماعیل محبت وایمان کے ساتھ خانہ کعبہ کی تعمیر میں لگ گئے۔ اوریہ دعا کرتےرہے  : ہمارے پروردگار! تو ہم سے قبول فرما، تو ہی سننے والا اور جاننے والا ہے۔

یہ گھر توحید کا رمز بن  گیا اور ایسا روشن چراغ بن گیا جو انسانوں کے دلوں میں ایمان کی راہیں روشن کرتا ہے ۔

اہتمام و تجدیدسے پر تاریخ

کعبہ کی تاریخ میں کئی نمایاں پڑاؤ ہیں۔ کعبہ پر یکے بعد دیگرے مختلف لوگوں کا دور آیا،اور جب بھی اسے کچھ نقصان پہونچاتو اہل ایمان نے اس کی تجدید کی۔  اسے  قبیلہ قریش نے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت سے قبل بنایا، لیکن محدود مالیت کی وجہ سے  اسے پورا کرنےسےقاصر رہ  گئے ، اور اس  کے ایک حصے کو بغیر تعمیر کےچھوڑ دیا  ، جسے آج حطیم کے نام سےجانا جاتا ہے ۔اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تمنا تھی کہ آپ اسے ابراہیم علیہ السلام کی بنیادوں پر دوبارہ بنائیں اور قریش نے جو چھوڑ دیا تھا اسے کعبہ میں داخل کر دیں؛ لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نئے نئے مسلمان ہونے والے لوگوں کی صورت حال کی رعایت کرتے ہوئے اسے موخر کرنے کو ترجیح دیا۔

پھر عبداللہ بن زببر رضی اللہ عنہ نے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی چاہت کے مطابق  بنایا ، اس کے دو دروازے بنائے اور حطیم کو اس میں داخل کردیا، عبدالملک بن مروان کے عہد میں اسے پھر اس کی پرانی شکل پر کردیا گیا ۔ اور 1040 ہجری میں جب سیلاب آیا تھا اور اس کے بعض اجزاء منہدم ہوگئے تھے تو مسلمانوں نے اس کی مرمت کی اور سلطان مراد خاں نے محبت وتوجہ سے اس کی تجدید کی ۔

عصر حاضر میں اس کی ہیبت و سلامتی کی حفاظت کے لیے باریک تبدیلیاں  کی گئیں یہاں تک کہ 1417 ہجری میں جب خادم حرمین شریفین شاہ فہد بن عبدالعزیز رحمہ اللہ کا زمانہ آيا تو  اندر باہر سے خانہ کعبہ کی ترمیم کی گئی تاکہ وہ شاندار شکل میں  برقرار رہے، اور ہر زمانے میں پے در پے اہل ایمان کی نیابت پر شاہد ہو۔

اسماء جو کعبہ کے تقدس کا انعکاس ہیں

کعبہ کے عظیم نام ہیں جو اس کے مقام کو بتاتے ہیں : بیت حرام ، بیت عتیق ، بکہ، یہ سلامتی کا رمز اور ہر دور و نزدیک راستوں سے آنے والے بندوں کی جائے قصد ہے ۔

اندورن کعبہ روحانی جمال

کعبہ کے اندر روحانی  اسرار ہیں ، لکڑی کے ستون ہیں جو چھت کو اٹھائے ہوئے ہیں اور اس کا فرش صاف ستھرے سنگ مرمر سے لیس ہے اور ریشم کا پردہ ہے جو دیواروں کو ڈھانپے ہوئے ہے اور اللہ کے اسماء حسنی سے مزین ہے ۔ جہاں تک باب کعبہ کی بات ہے تو اس کی حفاظت بیت اللہ کے دربان آل شيبی  نسلا بعد نسل کررہے ہیں جیسا کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے وصیت کی تھی : اے بنو طلحہ یہ تم لے لو ہمیشہ کے لیے ، یہ تم سے کوئی ظالم ہی چھینے گا۔

کعبہ کے کھولنے کے مواقع

دو مواقع سے کعبہ کھولاجاتا ہے ۔ نمبر ایک عود اور گلاب سے معطر آب زمزم سے دھونے کے لیے سال میں دو مرتبہ :  ایک مرتبہ شعبان کے شروع میں اور دوسری مرتبہ ذی قعدہ کے پندرہویں تاریخ کو ۔

اور نمبر دو: ملکوں کے حکمرانوں کے لیے  کعبہ کھولا جاتا ہے تاکہ ان کی عزت افزائی اور ان کے مقام کی قدر دانی ہو سکے، کیوں کہ وہ اپنے ملکوں کے مسلمانوں کی نمائندگی کرتے ہیں ۔ چنانچہ وہ اس میں اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی میں نماز پڑھتے ہیں اور اللہ عزوجل سے دعا کرتےہیں ۔

کعبہ مشرفہ کے عناصر:

کعبہ کا دروازہ، کعبہ کے دروازے کی کنجی، حجر اسود، رکن یمانی، حجر ، میزاب، ملتزم ، کسوہ، کعبہ کے دربان، شاذوران ۔