مسجد نبوى کے صحن

 

مسجد نبوى کے صحن

"نبی صلى اللہ علیہ وسلم نے ہجرت کے پہلے سال (۶۲۲ء) اپنى مسجد کى تعمیر کى، اس کا رقبہ ۱۰۳۰ میٹر مربع تھا، سنہ ۷ہجرى میں نبی صلى اللہ علیہ وسلم نے اس کى توسیع کى اور اس کا رقبہ ۲۴۷۵ میٹر مربع ہوگیا، پھر خلفاء راشدین اور یکے بعد دیگرے آنے والى اسلامى حکومتوں کے ادوار   میں  مسجد نبوى کى توسیع ہوتى رہے،  یہاں تک کہ موجودہ دور میں اس کى  جو توسیع ہوئى،  اس سے  پہلے اتنى بڑى  توسیع نہیں ہوئى۔ مملکت سعودى عرب  کے بادشاہ مسجد نبوى کى توسیع کرتے رہے، جس کى شروعات بانى مملکت شاہ عبد العزیز بن عبد الرحمن آل سعود رحمہ اللہ کے عہد سے ہوئى، ان کے عہد  سنہ ۱۹۴۸ء میں توسیع کى گئى اور مسجد نبوى کا رقبہ ۱۶،۳۲۷ میٹر مربع ہوگیا،نیز کچھ اصلاحات اور ترمیمات کى گئیں، اس کے بعد مسجد نبوى کى سعودى توسیعات مسلسل ہوتى رہیں، یہاں تک کہ   آج اس کا رقبہ ۴۰۰،۵۰۰ میٹر مربع تک پہنچ گیا، جس میں تقریبا ۷۰۷،۰۰۰ نمازى سما سکتے ہیں۔

جدید توسیعات میں قدیم تعمیر کو باقى رکھا گیا اور اس میں ترمیم کى گئى ہے تاکہ جدید تعمیرسے ہم آہنگ ہوجائے، اس لیے محراب نبوى شریف کى تجدید کى گئى اور روضہ شریفہ اور قدیم عمارت کے تمام ستونوں کو مضبوط کیا گیا، نیز عمارتوں کو تمام ضرورتوں اور جدید   آلات سے لیس کیا گیا۔

مسجد نبوى کے صحن اور حفاظتى چھتریاں:

خادم حرمین شریفین شاہ عبد اللہ بن عبد العزیز رحمہ اللہ نے مسجد نبوى کى توسیع کے منصوبے کے باقى ماندہ کاموں کو پورا کرنے کا حکم دیا، منصوبہ میں ۶۸ اضافى چھتریاں  شامل تھیں، جنہیں سابقہ ۱۸۲ چھتریوں سے ملانا تھا، تاکہ مسجد نبوى شریف کے تمام خارجى صحنوں کو سایہ کرسکیں،اس منصوبے کا مقصد نمازیوں اور زائرین  کو دھوپ کى تمازت اور بارش کے خطرات سے بچانا ہے۔

ان چھتریوں کو بارش کاپانى نکالنے والےنظام اور روشنى سے لیس کیا گیا، یہ چھتریاں آٹو میٹک کھلتى اور بند ہوتى ہیں، ان چھتریوں کو  اس طرح دو مختلف اونچائیوں کے ساتھ ڈیزائن کیا گیا کہ  ان میں سے ایک دوسرى کے اوپر  متداخل شکل میں رہے اور بند ہوتے وقت ان کى اونچائى یکساں ہو، جو کہ ۲۱ میٹر سے اوپر ہے، یہ چھتریاں اتنے رقبے کو سایہ کرتى ہیں، جس کا اجمالى اندازہ ۱۴۴،۰۰۰میٹر مربع ہے۔

ان چھتریوں نے صحنوں میں رونق اور خوبصورتى بڑھا دى ہے جو روحانیت اور سکون بھرے ماحول سے  ہم آہنگ  ہے اور روحانیت و سکون جگہ کا امتیاز ہے۔ ان کى وجہ سے  ۲۰۰،۰۰۰ سے زائد نمازی اور حرم کے زائرین رات ودن میں کسى وقت اپنى عبادت ادا کرسکتے ہیں"۔